
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک ) پاکستان کے لیے نامزد نئے امریکی سفیر ڈونلڈ آرمن بلوم نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات امریکی مفادات کیلئے انتہائی اہم ہیں‘امریکہ کو انڈیا اور پاکستان سے مضبوط تعلقات کی ضرورت ہے‘دونوں کو دو طرفہ تعلقات کا دائرہ اور نوعیت بارے خود فیصلہ کرنا ہوگا‘پاکستان انڈیا کے درمیان کشیدگی کم کرنے کیلئے کام کریں گے
پاکستان میں عرصے سے مذہبی اقلیتیں معاشرے میں اور قانونی طور پر امتیازی سلوک کا سامنا کر رہی ہیں ‘توہین مذہب کے الزامات بھی لگائے گئے جس نے قانون کی بالادستی کو کمزور کیا جس سے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا‘ان تمام زیادتیوں، مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھاو¿ں گا
پاکستان پر زور دینگے کہ بلا امتیاز تمام دہشت گرد گروہوں کےخلاف کارروائی کی جائے‘ القاعدہ‘ داعش اور تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر عسکری گروہوں کےخلاف امریکہ اور پاکستان مشترکہ کارروائی کریں گے۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی میں بیان دیتے ہوئے ڈونلڈ آرمن بلوم نے کہا کہ وہ پاکستان پر زور دیں گے کہ امتیاز کیے بغیر تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ القاعدہ، داعش خراساں اور تحریک طالبان پاکستان کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اور پاکستان پرعزم ہیں، پاکستان کو لشکر طیبہ اور جیش محمد سمیت دیگر گروہوں سے بھی لڑنے کا کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سفیر تعینات ہونے پر وہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کو انڈیا اور پاکستان دونوں ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات کی ضرورت ہے، پاکستان اور انڈیا کو آپس کے دو طرفہ تعلقات کا دائرہ اور ان کی نوعیت کے بارے میں خود فیصلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات امریکی مفادات کے لیے انتہائی اہم ہیں، اور پاکستان کی معیشت میں امریکی کاروباروں اور کمرشل مفادات کا فروغ امریکہ کے مفاد میں ہے۔
امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بہت عرصے سے مذہبی اقلیتیں معاشرے میں اور قانونی طور پر امتیازی سلوک کا سامنا کر رہی ہیں اور ان پر توہین مذہب کے الزامات بھی لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توہین مذہب کے الزامات نے قانون کی بالادستی کو کمزور کیا ہے، عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، اور ان کی وجہ سے قاتلانہ تشدد ہوئے اور کئی اموات بھی واقع ہوئیں’میں ان تمام زیادتیوں، مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھاو¿ں گا۔ میں حکومت پاکستان پر زور دوں گا کہ صحافیوں اور سول سوسائٹی کو ہراساں کرنا بند کیا جائے جنہیں اغوا، مار پیٹ، دھمکیوں اور جبری گمشدگیوں کا نشانہ بنایا گیا اور ذمہ داران کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔